جنرل اختر عبدالرحمن شہید اور معرکہ برکی 1965ء
جنرل اختر عبدالرحمن خان کو اس پر بھی فخر تھا کہ1965ء کی جنگ میں برکی کے محاذ پر ان کے توپچیوں نے بہترین کارکردگی دکھائی تھی۔ فی گھنٹہ60، 65 گولوں کی عام اوسط کے بجائے ان کے توپچیوں نے فی گھنٹہ 120گولے برسائے تھے اور بعض مواقع پر اتنی شدید گولہ باری کی تھی کہ توپوں کے دہانے سرخ ہو گئے تھے۔ اس سترہ روزہ جنگ کا ایک اور واقعہ بھی ان کا یاد تھا، جب گولوں کو محاذ تک پہنچانے کے لیے گاڑیوں کی کمی کا مسئلہ درپیش تھا۔ 24 فیلڈ رجمنٹ کا اسلحہ ڈپو ہوائی اڈے کے بالکل قریب واقع تھا، لیکن شہر سے ٹرک لے کر وہاں تک پہنچانے کا وقت نہیں رہا تھا۔ اس پر ہوائی اڈے کے ساونڈ سسٹم سے اعلان کرایا گیا کہ محاذ جنگ پر گولے پہنچانے کے لیے گاڑیوں کی فوری ضرورت ہے۔ اعلان ہونے کی دیر تھی کہ اعلان کردہ مقام ہر طرح کی گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، جن میں بالکل نئی اور چمکدار مرسیڈیز کاریں بھی شامل تھیں۔ جنگی تاریخ میں شاید ہی کبھی ایسا ہوا کہ گولہ بارود اس طرح کاروں میں ڈال کر محاذ جنگ پر پہنچایا گیا ہو۔ قوم کا جوش وخروش دیدنی تھا۔